23/7/23

India A vs Pakistan A Final, 2023 ACC Emerging Teams Asia Cup Live Streaming & How To Watch Read more at: https://www.bqprime.com/sports/india-a-vs-pakistan-a-final-2023-acc-emerging-teams-asia-cup-live-streaming-how-to-watch-bqc Copyright © BQ Prime

 بھارت اور پاکستان دشمنی ایک بار پھر جلوہ گر ہو گی جب 23 جولائی کو اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کے پانچویں ایڈیشن کے فائنل میں پاکستان اے کا مقابلہ بھارت اے سے ہوگا۔ فائنل کولمبو کے آر پریمداسا اسٹیڈیم میں ہوگا۔

19/7/23

مور اور سانپ کو جنت سے کیوں نکالا گیا

 مور جتنا اب خوبصورت ہے۔ اس سے کئی زیادہ جنت میں خوبصورت تھا۔ مور کی خوبصورتی پہ سبھی پرندے فداتھے۔ لیکن ان سب خوبیوں کے باوجود مور سے ایسی کون سی خطا ہو گئی تھی؟ جس سے اللہ تبارک و تعالی نے مور کو جنت سے نکال دیا۔اللہ تبارک و تعالی نے جب حضرت آدم علیہ السلام اور اماں ہوا کو پیدا فرمایا۔ اس کے بعد ان کو جنت میں بھیج دیا۔ وہ دونوں جنت میں بہت ہی پرسکون رہتے تھے۔ بہت ہی لذیذہ میوے پھل کھایا کرتے تھے۔ لیکن ایک اناج جس کو کھانے سے اللہ پاک نے انھیں منع فرمایا اور وہ اناج گندم تھا۔چونکہ شیطان حضرت آدم علیہ سلام کی وجہ سے ہی جنت سے نکالا جا چکا تھا۔ اسی وجہ سے شیطان کی حضرت آدم علیہ سلام سے دشمنی ہو گئی تھی۔ شیطان یہ چاہتا تھا کہ وہ کسی بھی طرح حضرت آدم علیہ سلام کو جنت سے نکال دے اور ساتھ میں اماں حوا کو بھی جنت سے نکال دے جب شیطان کو یہ خبر ہوئی کہ حضرت آدم علیہ کو تمام میوے کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن گندم کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ تو شیطان انتقام کی آگ دل میں لیے جنت کے دروازے کے پاس بیٹھ گیا۔ اور تین سو سال تک وہاں پر بیٹھا رہا کہ کوئی جنت کے دروازے سے باہر آئے اور شیطان اس سے بات کر سکے۔ایک دن اچانک سے مور جنت سے باہر آگیا۔شیطان اس کو دیکھتے ہی بہت خوش ہو گیا۔ شیطان نے پوچھا اے خوبصورت پرندے تم کون ہو؟ مور بولا میں مور ہوں۔ اب تم اپنا تعارف کرواؤ شیطان نے جواب دیا کہ میں عالم قروبیہ کا ایک فرشتہ ہوں۔ میں اللہ پاک کی عبادت سے ایک پل بھی غافل نہیں ہوں۔میں چاہتا ہوں کہ میں جنت میں جاؤں۔ وہاں کی نعمتوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کروں۔ شیطان مور سےکہنے لگا کہ تم مجھے جنت کے اندر لے جاؤ۔ میں تمہیں تین ایسی باتیں بتاؤں گا۔ جس سے تمہیں ابدی زندگی حاصل ہو جائے گی۔ تمہیں بڑھاپا اور بیماری نہیں آئے گی۔ تم ہمیشہ جنت میں ہی رہو گے۔ شیطان کی یہ باتیں سن کر.

لالچ میں آ کر مور نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے کہ میں تمہیں جنت کے اندر لے جاؤں۔ لیکن ایک سانپ میرا دوست ہے۔ وہ شاید تمہاری مدد سکے۔ یہ کہہ کر مور سانپ کے پاس آیا۔ اس کو ساری بات بتائی۔ سانپ بھی شیطان کی باتوں سے بہت خوش ہو گیا۔پھر شیطان کو اپنے منہ میں چھپا کے جنت میں داخل ہو گیا۔ اور یوں شیطان اپنی چال میں کامیاب ہو گیا۔ جنت کے تمام نگہبانوں کو یہ معلوم تھا کہ شیطان یہ چال چل رہا ہے۔ اور جنت میں داخل ہو چکا ہے۔ فرشتے شیطان کو جنت سے نکالنے لگے۔

تب ہی اللہ پاک کا حکم ہوا کہ اس کو ابھی تک جنت میں ہی رہنے دیا جائے۔ وہ فرشتے اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے رک گئے۔ شاید یہ حضرت آدم علیہ السلام کا امتحان تھا۔ شیطان حضرت آدم علیہ السلام کے پاس اور اماں حوا کے پاس جا کر اپنی محبت کا اظہار کرنے لگا۔

وہ دونوں ہی شیطان کو پہچان نہ سکے۔ کیونکہ ماضی کے مقابلے میں شیطان کی شکل تبدیل ہو چکی تھی۔ شیطان کہنے لگا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ دونوں ہمیشہ جنت میں اسی طرح زندگی گزاریں۔ ہمیشہ خوش رہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام اس کی بات بہت غور سے سننے لگے۔ شیطان نے کہا اگر آپ میری بات مان جائیں تو آپ کو جنت کی اور بھی تمام سہولتیں ملیں گی۔حضرت آدم علیہ السلام شیطان کے بہکاوے میں آ کر کہنے لگے کہ یہ کس طرح ممکن ہے۔ شیطان کہنے لگا ایک گندم کادانہ اگر آپ دونوں چکھ لیں۔ تو آپ کو ابدی حیا حاصل ہو جائے گی اور آپ جنت میں ہی رہیں گے۔ یہ بات سن کر حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں رجحان پیدا ہوا۔ لیکن ان کے دل میں اللہ کی نافرمانی کا خوف غالب آ گیا۔جبکہ اماں حوا شیطان کی باتوں میں آ گئی۔ جس پر اماں حوا نے حضرت آدم علیہ السلام کو راضی کر لیا۔ پھر اس کے بعد ان دونوں نے اس گندم کے دانے کو چکھ لیا۔ جیسے ہی گندم کا دانہ ان کے اندر گیا۔ تو دونوں کے ستر واضح ہوگئے۔ جس کے بعد دونوں اپنے اپنے ستر چھپانے لگے۔ اور خوفے خدا سے کانپنے لگے۔اسی دوران اللہ تبارک و تعالی نے فرشتوں کو یہ حکم دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا دونوں کو زمین پر اتار دو۔ حضرت آدم علیہ السلام کو سری لنکا کے قریب نیچے زمین پہ بھیج دیا۔ جبکہ اماں حوا کو جدہ کی سرزمین پر اتارا گیا۔جن خوبصورت پیروں سے چل کر مور شیطان کو جنت کے اندر لے کر آیا تھا۔ وہی خوبصورت پاؤں اللہ پاک نے مور سے لے لیے ۔سانپ جو اپنے منہ میں شیطان کو چھپا کر لایا تھا۔ اس کے منہ کی خوبصورت خوشبو کو چھین کر۔ اس میں زہر ڈال دیا گیا۔ پھر مور کے ساتھ ساتھ سانپ کو بھی جنت سے نکال دیا گیا۔


16/7/23

The Alchemy of Fear: Converting Challenges into Opportunities

  • The Alchemy of Fear: Converting Challenges into Opportunities 

کے دل کو ڈھول کی طرح دھڑکتا ہے، آپ کا دماغ شوٹنگ اسٹار سے زیادہ تیز دوڑتا ہے؟ میں آپ کو بتاتا ہوں، میرے پیارے دوست، میں اس طوفان کے عین مرکز میں موجود ہوں، اور میں آج یہ بتانے کے لیے حاضر ہوں کہ میں نے اس خوف کو اپنے سب سے بڑے اتحادی میں کیسے بدلا۔خوف، میرے دوست، ایک عجیب حیوان ہے۔ یہ ایک شکل بدلنے والا ہے۔ ایک لمحے یہ ڈریگن ہے، آگ اگلتا ہے، ہمارے آگے کا راستہ روکتا ہے، اگلے ہی لمحے، یہ ایک کمپاس ہے، جو ہمیں ہمارے حقیقی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کس شکل کو دیکھتے ہیں۔

آپ سوچ رہے ہوں گے، "ٹھیک ہے، یہ کہنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ میں ڈریگن سے کیسے لڑوں؟" میں سن رہا ہوں. جب میں اپنے ڈریگنوں کے ساتھ آمنے سامنے کھڑا ہوا تو یہ ناممکن محسوس ہوا۔ لیکن، میں نے ایک راز دریافت کیا - ایک کیمیاوی نسخہ، اگر آپ چاہیں تو - اس آگ میں سانس لینے والے عفریت کو ایک گائیڈ میں تبدیل کرنا.

سب سے پہلے، اپنے خوف سے دوستی کریں۔ یہ عجیب لگ سکتا ہے، لیکن یہ ایک مؤثر قدم ہے۔ اسے تسلیم کریں، اگر آپ کو ضرورت ہو تو اسے ایک نام دیں۔ یہ آپ کا ایک حصہ ہے، سب کے بعد. جان لیں کہ آپ کا خوف صرف آپ کی حفاظت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک بار جب آپ اسے دشمن کی بجائے دوست کے طور پر گلے لگا لیتے ہیں، تو یہ اپنی خوفناک گرفت کھونے لگتا ہے۔
اگلا، پہچانیں کہ آپ کا خوف آپ کو کیا بتانے کی کوشش کر رہا ہے۔ خوف ایک اسپاٹ لائٹ کے طور پر کام کر سکتا ہے، اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ ہمارے لیے واقعی کیا اہمیت رکھتا ہے۔ اگر آپ اپنے نئے کاروبار میں ناکام ہونے سے ڈرتے ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس منصوبے کا مطلب آپ کے لیے کوئی اہم چیز ہے۔ خوف اس بات کی علامت ہے کہ آپ اپنے کمفرٹ زون سے نکل کر ترقی اور مواقع کے دائرے میں جا رہے ہیں۔

آخر میں، اپنے خوف کے باوجود عمل کریں۔ عمل خوف کا تریاق ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ لڑکھڑا جائیں، ٹھوکر کھائیں، یہاں تک کہ آپ کے چہرے کے بل بھی گر جائیں، لیکن یاد رکھیں، ہر غلطی بھیس میں ایک قدم آگے بڑھنے کا ہے، ایک سبق سیکھنے کا انتظار ہے۔

آخر میں، اپنے خوف کے باوجود عمل کریں۔ عمل خوف کا تریاق ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ لڑکھڑا جائیں، ٹھوکر کھائیں، یہاں تک کہ آپ کے چہرے کے بل بھی گر جائیں، لیکن یاد رکھیں، ہر غلطی بھیس میں ایک قدم آگے بڑھنے کا ہے، ایک سبق سیکھنے کا انتظار ہے.

میرے دوستو، خوف کو خام مال سمجھو، سونے میں بہتر ہونے کا انتظار کرو۔ کیمیا کے عمل کے ذریعے، خوف ہمت بن سکتا ہے، خوف توقع بن سکتا ہے، اور چیلنج مواقع میں بدل سکتے ہیں۔
اس لیے، اگلی بار جب خوف آپ کے دروازے پر دستک دے گا، تو ہمت نہ ہاریں۔ اسے مدعو کریں، گفتگو کریں، اس سے سیکھیں، اور پھر، پہلے سے زیادہ مضبوط اور بہادر بن کر دنیا میں قدم رکھیں۔
یاد رکھیں، زندگی کے عظیم ٹیپسٹری میں، خوف کے دھاگے اتنے ہی ضروری ہیں جیسے خوشی اور کامیابی کے دھاگے۔ وہ گہرائی، رنگ شامل کرتے ہیں، اور سب سے اہم بات، وہ ایک کہانی سناتے ہیں — آپ کی کہانی۔ آئیے خوف سے نہ بھاگیں بلکہ اسے ایندھن کے طور پر استعمال کریں تاکہ ہمیں اپنی مہم جوئی میں مزید آگے بڑھایا جائے، ہمارے چیلنجز کو سنہری مواقع میں تبدیل کریں۔ بہر حال، زندگی منزل کے بارے میں نہیں، سفر کے بارے میں ہے. تو، آئیے اس سفر کو یاد رکھنے کے لیے بنائیں!

14/7/23

2 line best urdu poetry

تھوڑا مومن ہوں، تھوڑا منافق ہوں 
میں بھی حالات کے مطابق ہوں 
Thora momin hoon, thora munafiq hoon
Main bhi mahol k mutabiq hoon



میرے نرم لہجے کے قابل نہیں 
 یہ ایرے غیرے لوگ
Mere narm lehje k qabil nahi
Ye ere ghere log


لوگ واقف ہیں میری عادتوں سے 
رابطہ کم ہی سہی لاجواب رکھتا ہوں 
Log wakif hain meri aadton se
Rabta kam hi sahi lajawab rakhta hoon
ہم انکو کچھ نہیں سمجھتے 


جو خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں 
Hum unko kuch nahi samjhte
Jo khud ko bohat kuch smjhte hain

9/7/23

aik gareeb adami or us ka pisitive raviya

aik greeb admi ny 20 saal tak ek ek paisa bachaya  or wo sari raqam apny khandan ky liy mukan bnanny ky liy istimal ki 

akhir kar is ka ghr ban ker tyar ho gya. is ky bad wo apny khandan ky sath us ghr main shifit hony ky liy aik achi date ka intizar krny laga

lakin us din sy sirf do din pehly zalzila aya or us ka ghr tabah ho gya

greeb admi ko khaber mili to wo bazar gya or jahn is ka ghr tha wahn ja kar mithai khraeedi  adami wahn pohncha jahn boht sy log jama thy or is ky liy apni fikar ka izhar karrahy thy q k is ny wahn rehny sy pehly he apna ghr kho dia tha kuch logon ny isy tasali deny ki koshish ki

lakin is adami ny mithai nikal kar sab ko taqseem karna shoro kardi

jo bhi wahn majood tha wo daikh kar hiran ho gya

ye daikh kar isky dost ny kaha kia tum pagal ho gy ho tumhra new ghr gir kar tabha ho gya tumhari zindagi bher ki kamai waste ho gi or yar tum yahn khushi sy mithai bant rahy ho

greeb admi is ki bat sun kar mukraya or bola tum is waqiya ka sirf mafi pehlo daikh rahy ho is liy tum is ka musbit pehlo nai daikh rahy  acha hva ye ghr aj hi gir gya

kia hota agr ye ghr do din bad gir jata jab main apny khandan ky sath is ghr main reh raha hota mere bivi bachy sara khandan mar sakta tha phr kitna bara nuqsan hota

is liy jo hota hai achy ky liy hota ha

جس شخص سے اللہ ناراض ہوتا ہے اس سے سجدوں کی توفیق چھین لیتا ہے

ہاتھی والوں کا قصہ

Golden Gate Bridge. San Francisco, California.