13/1/24

 پہاڑوں سے گری ہوئی ہے خوبصورت وادی میں ایک زین ماسٹر رہتا تھا زین ماسٹر اپنی  عقلمندی سمجھداری اور وزڈم کی وجہ سے بڑا مشہور تھا ایک دفعہ 15 ، 20 سال کا لڑکا اس  کے پاس آیا ماسٹر میں چاہتا ہوں کہ میں ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزاروں خود بھی خوش رہوں اور دوسروں کو بھی خوش رکھو آپ مجھے کوئی نصیحت کریں کامیاب زندگی گزارنے کا کوئی سیکرٹ کوئی راز بتائیں زین ماسٹر اس کی بات سن کر مسکرایا میں تمہیں پانچ اصول بتاتا ہوں ان پانچ اصولوں کو اپنی زندگی میں شامل کر لو پانچ طرح کی سچویشنز پانچ طرح کے موقع جب تمہاری زندگی میں ائے تو تم نے خاموش رہنا ہے تمہیں لگے گا کہ تمہیں بولنا چاہیے لیکن تم نہیں جانتے کہ اگر تم خاموش رہو گے تو یہ تمہارے حق میں زیادہ اچھا ہوگا تمہارے لیے خاموش رہنا مشکل ہوگا لیکن اگر تم یہ کر پاؤ تو تمہاری زندگی بدلنا شروع ہو جائے گی پہلا موقع وہ ہے جب تمہیں غصہ ائے زین ماسٹر نے وضاحت کی جب ہمیں غصہ اتا ہے اور اس غصے کو اگرہم کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو غصے کا وہ بادل ہماری عقل کو ڈھانپ لیتا ہے ہمارے اندر کے سکون کو برباد کر دیتا ہے ہم جذباتی ہو جاتے ہیں صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے اس لیے جب کبھی غصہ آجائے جب ہمارے جذبات میں چڑھاؤ آ جائے تو کچھ بھی کہنے کچھ بھی کرنے کی بجائے خاموش ہو جائیں غصے کے وقت جب ہم خاموشی اختیار کرتے ہیں تو ہم کچھ بھی ایسا بولنے اور کرنے سے بچ جاتے ہیں جن پر بعد  ہمیں پچھتانا پڑے جب ہم خاموش رہتے ہیں تو ہمیں اپنے جذبات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے جذبات کے غصے کے بادل غائب ہونے لگتے ہیں اور ہمیں صاف صاف دکھائی دینے لگتا ہے ہم صورتحال کو صحیح طور پر سمجھ رہے ہوتے ہیں اور صحیح فیصلہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں دوسرا موقع ہے جب تمہارا کسی سے کوئی جھگڑا ہو جائے جھگڑے کے وقت خاموش ہو جانے کم بولنے کی بڑی اہمیت ہے جب ہم بحث کر رہے ہوتے ہیں ٹکا ٹکا کر سامنے والے کو جواب دے رہے ہوتے ہیں تو اصل بات اصل پرابلم کہیں بیچ میں ہی رہ جاتی ہیں نظروں سے اوجھل ہو جاتی ہے اگر ہم کم بولیں تو ہمیں غور کرنے کا موقع ملے گا دوسرے کی بات کو سننے کا اس کے پوائنٹ اف ویو کو سمجھنے کا موقع ملے گا کم بول کر ہم سامنے والے کے لیے سپیس کرییٹ کرتے ہیں اس کو بات کرنے کا موقع دیتے ہیں ہمدردی سے توجہ سے دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں میں جب آپ کسی کے ساتھ جھگڑ رہے ہوتے ہیں تو ہم اس کی نہیں سنتے ہمارا دھیان تو بس اپنی بات کرنے اپنی دلیل دینے اپنے آپ کو ڈیفینڈ کرنے کی طرف ہوتا ہے اور جب ہم خاموش ہو جاتے ہیں تو ہی دوسرے کی بات کی طرف ہمارا دھیان جاتا ہے دوستوں دوسرے کی بات کو سن کر ہی ہم معاملے کے حل کی طرف کوئی راستہ ڈھونڈ پاتے ہیں تیسرا موقع ہے جب آپ دکھی ہوں زین ماسٹر نے کہا کہ کا اظہار کرنا ہماری فطرت میں ہے لیکن خاموشی ہمیں اپنے جذبات کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کا موقع دیتی ہیں اپنے غم کو چھپانے دبانے اور اس سے فرار حاصل کرنے کی بجائے خاموش رہ کر ہمیں اس پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے خاموشی ہی ہمیں اس دکھ کو اس غم کو برداشت کرنے کا حوصلہ دیتی ہے اگر ہم اپنے دکھوں کا اشتہار لگائیں گے روئیں گے چیخیں چلائیں گے تو اسے کیا حاصل ہوگا خاموش رہ کر جب آپ اکیلے ہوتے ہیں تو اپنے رب کے ساتھ اس دکھ کو بانٹ کر آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے کا راستہ ملتا ہے چوتھا موقع جب آپ کو خاموش رہنا چاہیے وہ ہے جب آپ غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوں  ہماری زندگی بے یقینی سے بھری ہوتی ہے بہت سے معاملات میں ہم کنفیوژن کا شک و شبہ کا غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوتے ہیں ایسے جیسے دھند ہے اور ہمیں راستہ دکھائی نہیں دے رہا ایسے حالات میں ہمیں بے صبری جلد بازی یا گھبراہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اگر خاموش رہ کر صبر تحمل سے سوچ بچار کریں گے تو آپ دیکھیے گا کہ غیر یقینی کی دھند چھٹنا شروع ہو جائے گی اور اپنی منزل کی طرف جانے والا راستہ ہمیں واضح دکھائی دینے لگے گا اور پانچواں موقع ہے آپ کی کامیابی کا موقع زین ماسٹر نے بڑی عجیب بات کی اس نے کہا کہ فتح اور کامیابی کے وقت بھی خاموش رہنے کی اہمیت سب سے زیادہ ہے اپنی اچیومنٹ پر بہت  زیادہ شور مچانے خوشی منانے اور اپنے آپ کو اچھا کہلوانے کی وجہ سے ہمارے اندر انا اور غرور کا احساس بڑھنے لگتا ہے جب لوگ ہماری تعریفیں کرتے رہتے ہیں تو ہم اپنی پروگریس سے بہت زیادہ مطمئن ہونے لگتے ہیں اپنے آپ کو اچھا سمجھنے لگتے ہیں اپنی اچیومنٹس پر شور مچانے داد وصول کرنے کی بجائے اگر ہم خاموش رہیں پرسکون رہیں عاجزی اختیار کریں تو ہماری گروتھ کا سفر تیز ہو جاتا ہے اگر ہم اپنی اچیومنٹس کو بہت بڑا نہ سمجھیں تو کچھ بڑا کرنے کی سوچ ہمارے ذہن میں پلتی رہتی ہے اس لیے اپنی کامیابی کو کبھی بھی بہت بڑا نہ سمجھے اسے خدا کی عطا سمجھیں اس کا شکر ادا ک


ریں عاجزی اور انکساری سے کامیابی کے راستے پر آگے بڑھتے جائیں تب اس لڑکے کو بات سمجھ آگئی کہ خاموشی صرف شور نہ مچانے کا ہی نام نہیں ہے بلکہ خود آگاہی پیدا کرنے اپنے آپ کو جان لینے اور مختلف سچویشنز میں اپنے آپ کو موٹیویٹ کرنے اپنی حوصلہ افزائی کرنے اپنی ہمت بڑھانے کا بھی ایک بہت بڑا ہتھیار ہے اس دن کے بعد اس لڑکے نے خاموشی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا جب بھی اس کی زندگی میں کوئی چیلنج آتا کوئی غیر یقینی صورتحال   پیدا ہو جاتی کوئی صدمہ مل جاتا تو وہ خاموشی کی ہتھیار کو ضرور استعمال کرتا جس سے اسے مضبوطی سکون اور اگے بڑھنے کا راستہ مل جاتا اور زندگی میں ہر روز کچھ نیا سیکھو نیا سوچو نیا کرو 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں