4/2/24

Ba Adab Ba Naseeb


 ایک بار جناب بہلول دانا رحمتہ اللّه علیہ کسی نخلستان میں تشریف رکھتے تھے




 – ایک تاجر کا وھاں سے گذر ھوا — وہ آپ کے پاس آیا اور سلام کر کے مودب سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی.. ” حضور ! تجارت کی کونسی ایسی جنس خریدوں جس میں بہت نفع ھو.. ” جناب بہلول نےفرمایا.. ” کالا کپڑا لے لو.. ” تاجر نے شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلاگیا.. جا کر اس نے علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا.. کچھ دنوں بعد شہر کا بہت بڑا آدمی انتقال کر گیا.. ماتمی لباس کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑے کی تلاش میں نکل کھڑا ھوا.. اب کپڑا سارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا.. اس نے مونہہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کمایا تھا اور بہت ھی امیر کبیر ھو گیا.. 
کچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گذرا.. جناب بہلول وھاں تشریف رکھتے تھے.. وہ وہیں گھوڑے پر بیٹھے بولا.. ” او دیوانے ! اب کی بار کیا لوں.. ؟” ہلول دانا رحمتہ اللّه علیہ نے فرمایا.. ” تربوز لے لو.. ” وہ بھاگا بھاگا گیا اور ساری دولت سے پورے ملک سے تربوز خرید لئے.. ایک ہی ہفتے میں سب خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گیا.. اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملاقات جناب بہلول دانا رحمتہ اللّه علیہ سے ھوگئی تو اس نے کہا.. ” یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا..? ” جناب بہلول دانا رحمتہ اللّه علیہ نے فرمایا.. ” میں نے نہیں ‘ تیرے لہجوں اور الفاظ نے سب کیا.. جب تونے ادب سے پوچھا تو مالا مال ہوگیا.. اور جب گستاخی کی تو کنگال ہو گیا.. “ اس کو کہتے ہیں… باادب با نصیب.. بے ادب بے نصیب…..


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں